Thursday, June 24

رات

اپنے گناہ کی قیمتی کرتے کرتے نند نہیں آئ 
کھلیں آنکھوں پر طنز کر کرتی ساری رات گئ

He could not sleep as he counted his sins 
The whole night marched past his open eyes 

Sunday, June 20

حزاروں ‏خواہشیں

خواہشیں شاید ہی پوری ہوتیں اور ہر پل ایک نئ لہر دل میں دوڈ پڑتی ہے ! میری ہزارویں خواہشوں میں ایک یہ بھی ہے کے کوچھ لکھوں۔ لکھتا بھی ہوں، پر جو بھی لکھتا ہوں وہ مجھے ہی نہیں بھاتا تو اوروں سے کیا غلہ؟
اپنی بات کیسی کننے والے کان میں جای تو اسکے بڈی خوشی کی بات کیا ہو سکتی ہے؟
بس، لکھتا رہونگا۔ 

Saturday, June 19

میرا ‏جینا

کیا وقط ایسا ہی گزر جاتا ہے سب کا؟
صبع دو پہر شام و شب و نیند
نیند میں خواب نہیں
جاگنے کی ہو طمنا 
وہ بھی نہیں
آدتن جاگنا ہوتا ہے میرا۔۔۔
ہاں، بھوک لگتی ہے
ورنہ مرز ہوا کہتے،
علاج ڈھونڈھتے 
مجھے تو مرظ بھی نہیں۔
جاگتا ہوں تو اٹھتا ہوں، 
کھا پی کر سوتا ہوں‌۔
یہی جینے کا سلسلہ
موط آنے تک جاری ہے۔۔۔

Friday, June 18

امکان

صبےرے کے سورج کی مسکاں سے زاحر
ہے روز امکان اچھا ہے، اندار و باہر
सवेरे के सूरज की मुस्कॉं से ज़ाहिर है 
रोज़ ए इमकान अच्छा है, अंदर ओ बाहर
آج کر لیتے ہیں حساب اقدار زندگی کے
کیا ہے اچھا برا کیا ہے اندر و باہر
आज कर लेत़े हैं हिसाब ए इक़दार ज़िन्दगी के
 क्या है अच्छा बुरा क्या है अंन्दर ओ बाहर 
 

Thursday, June 17

خواہیش ایسی بھی نہیں ‏ख्वाहिश ऐसी भी नहीं

خواہیش ایسی بھی نہیں کہ جس کے بغیر
دن نہیں کٹ جاتا اور شب بے خیر
ख़्वाहिश ऐसी भी नहीं के जिस के बग़ैर
दिन नहीं कट जाता और शब बे ख़ैर

آدھی غزر گئ باکی بی غزر جایگی
سؤ سال جینا ہے کسے مہبت کے بغیر؟
 आधी ग़ुज़र गई बाकी भी ग़ुज़र जायेगी
सौ साल जीना है किसे मोहब्बत के बग़ैर?

Wednesday, June 16